نئی دہلی : جموں و کشمیر کی وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے پاکستان کی جانب سے
ہو رہی جنگ بندی کی خلاف ورزی کے حوالے سے وزیر اعظم مودی پر نشانہ سادھا
ہے۔ محبوبہ نے کہا کہ گزشتہ این ڈی اے حکومت کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم
اٹل بہاری واجپئی کی وجہ سے 2008 تک پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف
ورزی نہیں ہوئی ۔ تاہم اس کے بعد سے پاکستان ناپاک کوششیں کرتا رہا ہے۔ محبوبہ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم مودی کے پاکستان کے دورے کے بعد بھی خراب
حالات نہیں بدلے۔ ان کے دورہ پاکستان کا کوئی اثر نہیں ہوا ۔ محبوبہ نے کہا
کہ میرا خیال ہے کہ کارگل کے بعد مشرف کو بلانا، واجپئی جی نے یہ جرات
مندانہ قدم لیا تھا، واجپئی جی
لاہور گئے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ واجپئی جی نے جنگ بندی کی شروعات کی تھی اور
واجپئی جی کی ہی کوششوں سے جنگ بندی پر 2008 تک عمل ہوتا رہا، لیکن مودی جی
کے پاکستان جانے کے بعد ویسا جواب نہیں ملا۔ تاہم مجھے لگتا ہے کہ آنے
والے دنوں میں یہ سلسلہ رک جائے گا۔ وادی میں اسکول جلانے کے واقعہ کو انہوں نے المناک قرار دیا ۔ محبوبہ کے
مطابق اس واقعہ سے اسکولوں اور تعلیم کا سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔ واضح رہے کہ حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی موت کے بعد 9 جولائی سے
اب تک کشمیر میں 34 اسکولوں کو نذر آتش کیا جا چکا ہے۔ وادی میں حالات
بدسے بدتر ہوتے جارہے ہیں۔ احتجاج اور ہڑتال پانچویں ماہ میں داخل ہوچکی
ہے۔